وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی

شاعرې

Friday, November 10, 2023

وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی

 




وہ دل نہیں رہا وہ طبیعت نہیں رہی 

شاید اب ان کو مجھ سے محبت نہیں رہی 


گھبرا رہا ہوں کیوں یہ غم ناروا سے اب 

کیا مجھ میں غم کے سہنے کی طاقت نہیں رہی 


تم کیا بدل گئے کہ زمانہ بدل گیا 

تسکین دل کی اب کوئی صورت نہیں رہی 


جینے کو جی رہے ہیں تمہارے بغیر بھی 

اس طرح جیسے جینے کی حسرت نہیں رہی 


شاید کوئی حسین ادھر سے گزر گیا 

وہ درد دل کی پہلی سی حالت نہیں رہی 


جاگے ہو رات محفل اغیار میں ضرور 

آنکھوں میں اب وہ کفر کی ظلمت نہیں رہی 


جب کر دیا خزاں نے وہ رنگیں چمن تباہ 

وہ حسن اب کہاں وہ ملاحت نہیں رہی 


زاہد میں ہے نہ زہد نہ رندوں میں مے کشی

پھولوں میں حسن غنچوں میں رنگت نہیں رہی 


ہاں اے حیاتؔ ہم نے زمانے کے دکھ سہے 

پھر بھی ہمیں کسی سے شکایت نہیں رہی 


حیات امروہوی

شاعرانه ملګرې خپل کلامونه دالته راوليږې (مننه)

Name

Email *

Message *

المشاركة على واتساب متوفرة فقط في الهواتف